Posts

Showing posts from November, 2023

Traditonal Festival Jashan-E-Nooroz(celebrate in Baltistan)

Image
Nooroz is a traditional festival celebrated in Gilgit-Baltistan, a region nestled in the majestic mountains of northern Pakistan. This joyous occasion marks the arrival of spring and the beginning of the new year in the Persian calendar. The festival holds deep cultural significance and is observed with great enthusiasm and joy by the local communities. During Nooroz, the people of Gilgit-Baltistan engage in a myriad of cultural activities and traditions that have been passed down through generations. One of the most prominent customs is the arrangement of a special table known as "Haft Seen." This table is adorned with seven symbolic items, each starting with the Persian letter "seen." These items include Sabzeh (wheat or lentil sprouts), Samanu (sweet pudding), Senjed (dried fruit), Seer (garlic), Seeb (apple), Somaq (sumac), and Serkeh (vinegar). Each item represents different aspects of life, such as rebirth, abundance, love, and health. The Haft Seen table is ...

دھوبی کا کتکہ نہ گھر کا نہ گھا ٹ کا

دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا اس میں کتا سے مراد "کُتا" "dog" ہی لیا، سمجھا اور پڑھا بھی جاتا ہے، لیکن آج نئی بات علم میں آئی تو ہماری علمیت کا جنازہ نکل گیا۔ ‏یہ لفظ کُتا نہیں بلکہ کَتا ہے جس سے مراد کپڑے دھونے کا وہ ڈنڈا ہے جسے دھوبی ساتھ لیے پھرتا ہے۔ ‏"وضاحت" اصل لفظ کتکہ ہے جو بگڑ کر کتا بن گیا۔ پرانے وقتوں میں کپڑے گھاٹ پر دھوئے جاتے تھے اور کپڑوں کو صاف کرنے کیلئے دھوبی اک بھاری بھرکم ڈنڈے کا استعمال کیا کرتا تھا، جس کو کتکہ کہا جاتا تھا۔ وہ کتکہ گھاٹ پر نہیں رکھا جاتا تھا کیوں کہ کوئی اور اٹھا لے گا اور گھر لانے میں بے جا مشقت کرنی پڑتی ۔ اسلئے دھوبی وہ کتکہ راستے میں مناسب جگہ چھپا دیتا اور اگلے دن نکال کر پھر استعمال کر لیتا۔ اس طرح کتکہ نہ گھر جا پاتا اور نہ گھاٹ پر رات گزارتا۔ دھوبی کا کتکہ ۔ نہ گھر کا نہ گھاٹ کا۔ *جو نئے دور میں بگڑ کر کتا بن گیا۔۔۔!!🌹⁦♥️⁩🌹*

آذادی گلگت بلتسان ۱۹۴۸

Image
پدم پارٹی ( مجاہدین کی بہادری کے قصے کورس کی کتابوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے ...) جنگ آزادی گلگت بلتستان کے آخری دنوں میں صوبیدار محمد علی اپنے ساتھیوں کے ساتھ زانسکار میں پدم کے مقام پر دشمن کے خلاف برسر پیکار تھے ، اس طرف پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا اعلان ہوا تھا جس کی اطلاع مجاہدین تک نہ پہنچ سکی ، اسی دوران کارگل دراس اور لیہ سیکٹر سے مجاہدین پسپا ہوئے تو دشمن نے سورو اور لیہ کی جانب سے اس پارٹی کا محاصرہ کیا ، یہ پارٹی محصور ہونے کے باوجود لگاتار چھ ماہ تک دشمن سے لڑتے رہے ، جنوری 1949 سے جون 1949 تک محدود ایمونیشن اور محدود راشن کے ساتھ بلتی سورماؤں نے نے جس طرح دشمن کا مقابلہ کیا وہ تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھنے کے قابل ہیں ، صوبیدار محمد علی کی موثر جنگی حکمت عملی نے دشمن کے علاقے میں محصور ہو کے مجاہدین کی استقامت اور شوق شہادت نے قرون وسطیٰ کی یاد تازہ کردی ۔ دشمن بار بار ان پہ تابڑ توڑ حملے کرتے اور انہی۔ ہتھیار ڈالنے کا کہتے رہے لیکن مجاہدین نے شہادت کو گلے سے لگانے یا دشمن پر فتح حاصل کرنے کی ٹھان لی ۔۔ دشمن حملہ کرتا اور ہر حملے میں کچھ ہتھیار مجاہدین ...